کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین کے کمانڈر انچیف شی جن پھنگ

چین میں کورونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے صوبہ حوبے کے شہر ووہان کی ہسپتال میں ایک شخص ماسک پہنے ہوئے مریضوں سے مخاطب ہے کہ اس وقت ہمیں یہ یقین اور اعتماد ہونا چاہیے کہ ہم کورونا وائرس کو شکست دیں گے۔ یہ شخص طبی عملے اور مریضوں سے بات چیت میں بھرپور عزم ظاہر کرتا ہے کہ ووہان کی فتح حوبے کی فتح ہو گی اور حوبے کی فتح پورے چین کی فتح ہو گی۔یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں چین کے کمانڈر انچیف شی جن پھنگ ہیں۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے کورونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے لیے ووہان کا دورہ کیا ۔اُن کا یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دنیا کے سو سے زائد ممالک اور خطوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔چینی صدر کےدور اقتدار میں صحت عامہ کے حوالے سے اب تک کی یہ سب سے بڑی آزمائش ہے کیونکہ دنیا بھر میں متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد کا اسی فیصد چین میں ہے اور اب تک تین ہزار سے زائد اموات بھی ہو چکی ہیں۔انیس سو انچاس میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد کووڈ۔19 صحت عامہ کے حوالے سے چین کو درپیش دشوار ترین مسئلہ ہے۔شی جن پھنگ اس جنگ کو " عوام کی جنگ" قرار دیتے ہیں اور اسی باعث اُن کی ہدایات کی روشنی میں ملک بھر سے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے۔
چین نے نہ صرف اپنے عوام بلکہ دنیا کے دیگر اقوام کے تحفظ کی خاطر کورونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول کی کوششوں میں عظیم قربانیاں دی ہیں ، طبی عملے نے دوسروں کی زندگیاں بچاتے ہوئے اپنی جانیں قربان کر دیں ، شہروں کا لاک ڈاون کیا گیا ، کاروباری سرگرمیاں معطل ہو گئیں ،عوامی اجتماعات منسوخ کر دیے گئے حتیٰ کہ قانون سازی اور ملک کی اقتصادی سماجی ترقی سے متعلق چین کی اہم ترین سالانہ سرگرمی "دونوں اجلاس" بھی ملتوی کر دیے گئے۔